یہ یہ بات اظہر من التمس ہے کہ جو سکون گھر میں ملتا ہے وہ کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں بھی نصیب نہیں ہوتا۔ وقتی طور پر ہم ہوٹل یا پکنک اسپاٹ پر
جاکر ہم سکون محسوس کرتے ہیں لیکن جلد ہی ہم اکتاجاتے ہیں اور گھر آنے پر جو اطمینان و سکون ہمیں نصیب ہوتا ہے اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے۔
لیکن بعض گھرانے ایسے ہیں جو اپنے گھروں میں سکون محسوس نہیں کرتے اور وقت گزاری کے لیے گھر سے باہر رہنا پسند کرتے ہیں۔ اس کئی وجوہات ہو سکتی ہے ۔ مثلاً جس گھر کے مکیںن ایک دوسرے سے نالاں ہوں ۔شکایت اعتراضات ہوں تو انسان بے چینی محسوس کرتا ہے اس کی اہم وجہ خواہشات کا حد سے بڑھ جانا ہے۔جو بجٹ سے زیادہ رقم کی ڈیمانڈ کرتا ہے۔ بجٹ کی کمی کی وجہ سے وہ اپنی خواہشات کو پورے نہیں کر سکتے اور جھنجلاہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ جھگڑے کا باعث بنتا ہے ۔مزاج کا فرق اور سوچ اور رویوں کا اختلاف ‘غصہ ‘بے صبری ایسے کئی عوامل ہیں جو گھر کے سکون کو برباد کر
دیتے ہیں ۔
گھر کے سکون کو کیسے قائم رکھا جائے۔۔۔
صاف ستھرا گھر ۔۔۔صاف ستھرے گھر میں میں دل سکون محسوس کرتا ہے ۔ضرورت کی چیزیں گھر میں موجود ہو۔ہر شے اپنی جگہ پر ہوں جب ضرورت پڑے پر وہ آسانی سے مل جائے جیسے۔۔اشیاء خوردنی کے علاوہ فسٹ ایڈ بکس’موم بتی’ ماچس’ربر رومال ‘پینس وغیرہ۔
بجٹ کے حساب سے خریداری۔۔۔
مشہور قول ہے کہ” اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانا”اپنی ذرائع آمدنی کے حساب سے گھر کا بجٹ بنا ئے۔غیر ضروری اشیاء کی خریداری سے بچیے۔ضرورت سے زیادہ کراکری برتن کپڑے بچوں کے کھلونے ڈیکوریشن کے سامان نہ خریدے۔
ایک دوسرے کا احترام۔۔۔گھر کے مکینوں کا ایک دوسرے سے مضبوط تعلق’پاس ولحاظ’دلجوئی ‘ ایک دوسرے کےکاموں میں مدد وغیرہ تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں۔
تعلق باللہ۔۔امن کا اصل منبع ایمان ہے جو دلوں میں انشراح وانبساط کی کیفیت پیدا کرتا ہے جو دلوں کے سکون کا باعث ہے۔
“آگاہ ہو جاؤ کہ دلوں کا سکون اللہ کے ذکر میں ہے۔المائدہ۔۔2
سلام کو پھیلانا۔۔۔اللہ کے رسولﷺنے فرمایا “جب تم ایک دوسرے سے ملو تو سلام کیا کرو۔
سلام کا مطلب ہی سلامتی کے ہے یعنی امن وسلامتی کے لئے دعا کی جائے ایک دوسرے کے لئے اس سے بہتر کیا تحفہ ہو سکتا ہے۔یہ اسلام کے امن پسند ہونے کی دلیل ہے۔
اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا۔۔۔اسلام نے ایک دوسرے کے حقوق و فرائض متعین کر دیے ہیں۔اسے پورا کریں۔ جان مال عزت آبرو کی حفاظت کریں۔اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔”
یہ چند غور طلب باتیں تھیں جن پر عمل کرنے سے یقیناً ہم گھروں کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔

خان عرشیہ شکیل

نالا سوپارہ۔۔۔ممبئ